چھوٹے ناج بڑی غذائیت
واپس چلیں

ڈاکٹر عابد معز
جولائی 2018

اناج، غلہ یعنی سیریلز یا گرینس (Cereals or Grains) ہماری غذا کا اہم حصّہ ہوتے ہیں۔ دنیا کے کئی مقامات پر یہ غذائی اجناس عمومی (Staple Food) کا درجہ رکھتے ہیں۔ سٹیپل فوڈ وہ غذائی جنس ہوتی ہے جو روزمرّہ کھائی جاتی ہے اور جس کی مقدار دوسری اشیا پر حاوی ہوتی ہے۔ سٹیپل فوڈز ہمیں توانائی کا ایک بڑا حصّہ فراہم کرنے کے ساتھ دوسری مقویات کا بھی اہم ذریعہ بنتے ہیں۔

سٹیپل فوڈ بننے والے اجناس جیسے چاول، گیہوں، مکئی، جو اور جوار ہمیں درکار کاربوہائیڈریٹس کا تقریباً دوتہائی حصّہ فراہم کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری غذا میں کاربوہائیدریٹس کا سب سے اہم کام توانائی مہیا کرنا ہے۔ اجناس نشاستہ دار اشیا ہوتی ہیں اور نشاستہ کا شمار پیچیدہ کاربوہائیدریٹس میں ہوتا ہے۔ایک گرام نشاستہ یعنی کاربوہائیدریٹ سے ہمیں چار کیلوری توانائی ملتی ہے۔

غذائی اجناس کاربوہائیدریٹس کا اچھا ذخیرہ ہونے کے علاوہ ان سے پروٹین کی قابل لحاظ مقدار بھی مہیا ہوتی ہے۔ اجناس میں چکنائی کم ہوتی ہے لیکن یہ چکنائی زیادہ تر ناسَیرشدہ چکنائی (Unsaturated Fat) ہوتی ہے۔ توانائی دینے والے ان مقویات کے علاوہ اجناس میں غذائی ریشہ یعنی Dietary Fiber، بی گروپ وٹامنزاور معدنیات کی مختلف مقدار ہوتی ہے۔ اجناس کو غذا میں وٹامن بی گروپ، لوہا یعنی Iron، میگنیشیم کا اہم ذریعہ مانا جاتا ہے۔

اجناس گھاس کے خاندان (Grass family: Poaceae or Gramineae) سے تعلق رکھنے والے پودے ہیں جن کے بھٹوں میں دانے لگتے ہیں۔ اس لیے سیرلز کو Grains بمعنی بیج، تخم، دانہ، غلہ بھی کہاجاتا ہے۔ سیریلز سے حاصل ہونے والے اناج، غلہ یا گرینس کے لیے ان کی کاشت کی جاتی ہے۔ موسمی حالات، پانی کی دستیابی اور زمین کی زرخیزی کے لحاظ سے سال میں دو یا تین فصلیں اگائی جاتی ہیں۔ فصلیں تیار ہونے پر دانوں یا اناج کو علیحدہ اور صاف کرکے انسانوں اور جانوروں کی غذا کے لیے محفوظ کرلیا جاتا ہے جبکہ پودے جانوروں کا چارہ بنتے ہیں۔ غرض اجناس یا سیریلز کرّہئ ارض پر زندگی کا بہت بڑا اور اہم سہارا بنتے ہیں۔

گھاس خاندان کے مختلف النوع پودوں سے حاصل ہونے والے دانوں کی جسامت مختلف ہوتی ہے لیکن ان کی تین واضح حصّوں میں تمیز کی جاسکتی ہے۔ دانے پر ایک پرت ہوتی ہے جسے Bran (چھلکا) کہاجاتا ہے۔ اس پرت میں بالخصوص ریشہ ہوتا ہے۔ دانے کے ایک کونے میں جرم(Germ) نامی ایک چھوٹا سا حصّہ ہوتا ہے جس میں مقویات بشمول وٹامنز، معدنیات اور چکنائی اور مستقبل میں پودا بننے کے لیے جینیاتی مواد موجود رہتا ہے۔ بران (چھلکا) اور جرم کے بعد باقی رہنے والا حصّہاِنڈواسپرم(Endosperm) کہلاتا ہے جس میں نشاستہ یعنی Starch جمع ہوتا ہے۔

سیریلز یا گرینس سے بنائے جانے والی غذائی اشیا یا کھانوں کو Cereal or Grain Products کہاجاتا ہے۔ ناشتہ سیریلز یعنی Breakfast Cereals اور دلیہ (Porridge) اس گروپ کے کھانوں کی عام مثالیں ہیں۔ ان کے علاوہ بھی دوسرے کئی اقسام کے کھانے سیریلز سے تیار کیے جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک اور زراعت سیریلزیا اجناس کی تعریف میں سترہ مختلف اقسام کے گھاس خاندان کے پودوں کو شامل کرتی ہے۔ ان میں اہم اور عام اجناس چاول(Paddy or Rice)، گیہوں (Wheat)، مکئی (Maize or Corn)، جو (Barley) اور ملیٹس (Millets) ہیں۔

ملیٹس (Millets) کیا ہیں؟

ملیٹس چھوٹے دانوں پر مشتمل گھاس خاندان کے پودوں کا گروپ ہے۔ بنیادی طور پر ملیٹس کا شمار سیریلز یا گرینس میں ہوتا ہے لیکن ملیٹس روایتی اجناس چاول، گیہوں، مکئی اور جو سے مختلف ہوتے ہیں۔ ان کے دانے مکئی کے دانوں کے مقابلے میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس لیے ملیٹس کو Small Seeded Cerealsیعنی چھوٹے دانوں والے اجناس بھی کہاجاتا ہے۔ ملیٹس بڑی سخت جان پودے ہوتے ہیں جو کم پانی اور کم زرخیز زمین میں پنپتے اور نمو پاتے ہیں۔ چاول، گیہوں اور مکئی کی کاشت کے لیے نسبتاً زیادہ پانی اور زرخیز زمین درکار ہوتی ہے۔

ملیٹس میں چاول، گیہوں اور مکئی کے مقابلے میں زیادہ غذائی ریشہ یعنی Dietary Fiberہوتا ہے۔ اس بنا پر ملیٹس کو Coarse Cereals اور چاول اور گیہوں کو کم ریشہ کی بنا پر Fine Cereals کہاجاتا ہے۔ چوں کہ ملیٹس کا اردو زبان میں کوئی متبادل لفظ میرے علم میں نہیں ہے، ملیٹس کو ریشہ دار اجناس کہنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ملیٹس میں زیادہ ریشہ ہونا ہماری صحت اور نظام ہضم کے لیے فائدہ مند ہے۔

چاول، گیہوں، مکئی اور جو کے مقابلے میں ملیٹس کی تغذیاتی قدر بہتر بتائی جاتی ہے۔ ملیٹس میں زیادہ ریشہ، اچھی چکنائی، بہتر لحمیات اور بی وٹامنز اور چند معدنیات زیادہ ہوتے ہیں۔انہیں Nutri Cereals یعنی مقوی اجناس بھی کہاجاتا ہے۔ ان کے زیادہ مقوی ہونے کی وجہ سے ماہرین چاہتے ہیں کہ مقوی اجناس کا استعمال زیادہ کیا جائے۔

دنیا میں سب سے زیادہ ملیٹس کی پیداوار ہمارے ملک ہندوستان میں ہوتی ہے۔ ہم سالانہ تقریباً آٹھ ملین ٹن ملیٹس پیدا کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں آٹھ اقسام کے اجناس کا شمار ملیٹس یعنی مقوی، ریشہ دار یا چھوٹے دانے والے اجناس میں ہوتا ہے۔اس میں سے دو یا تین اجناس عام ہیں جبکہ دوسرے اجناس کا استعمال ملک کے مختلف حصّوں میں کیا جاتا ہے۔ جوار یعنی Sorghumایک اہم اور عام ریشہ دار اناج ہے جس کی دو چار قسمیں بتائی جاتی ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگوں نے جوار کی روٹی کھائی ہوگی۔ چاول اور گیہوں کے مقابلے میں جوار میں زیادہ کیلشیم ہوتا ہے۔ جوار میں ایک مادّہ Policosanols پایا جاتا ہے جو خون میں کولیسٹرال کم کرتا ہے۔

باجرا جسے انگریزی میں Pearl Millet کہاجاتا ہے سے اکثر لوگ واقف ہوں گے۔ اس کا استعمال ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص دیہاتوں میں ہوتا ہے۔ باجرا میں لوہا، کیلشیم اور میگنیشیم کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ راگی تیسرے قسم کا ریشہ دار اناج ہے جس کو Finger Millet کہاجاتا ہے۔ راگی میں سب دوسرے ملیٹس کے مقابلے میں زیادہ کیلشیم ہوتا ہے۔ Little Millet کا ہندی نام کٹکی ہے تو Foxtail Milletکا ہندی نام کنگنی ہے۔ اس قسم کے ملیٹ میں لوہا اور تانبہ پایا جاتا ہے۔ کودرا (Kodo Millet) چاول سے ملتا جلتا چھوٹے دانے والا اناج ہے۔ دوسرے ملیٹس میں پروسو (Proso Millet)، سنوا (Barn yard Millet)، کٹکی (Little Millet) وغیرہ شامل ہیں۔

ریشہ دار اجناس (ملیٹس) کی تغذیاتی قدر

ایک سو گرام ریشہ دار اجناس سے 378 کیلوری توانائی حاصل ہوتی ہیں۔ کاربوہائیدریٹس 72.8 گرام، لحمیات 11گرام، چکنائی 4.2گرام، ریشہ 11گرام رہتا ہے۔ ملیٹس میں کولیسٹرال نہیں پایا جاتا۔ ملیٹس بی وٹامنز اور معدنیات میں تانبہ (Copper)، فاسفورس، میگنیشیم اور منگانیز کی یومیہ درکار مقدار کا لگ بھگ بیس فیصد حصّہ مہیا کرتے ہیں۔ ان معدنیات کے علاوہ ریشہ دار اجناس لوہا، پوٹاشیم اور کیلشیم بھی مہیا کرتے ہیں۔ ریشہ دار اجناس بی وٹامنز جیسے تھیامین، ریبوفلاون، نیاسن، پین ٹو تھینک ایسڈ اور فولک ایسڈ کااچھا ذریعہ ہوتے ہیں۔ وٹامنز اور معدنیات کے علاوہ ان میں مانع تکسید مادّے (Antioxidants) اور دوسرے نباتاتی مقویات (Phytonutrients) جیسے Sterols، Lignans، Saponinsبھی پائے جاتے ہیں۔ ریشہ دار اجناس میں کئی اہم مقویات کی موجودگی دیکھ کر بعض تغذیہ کے ماہرین انہیں میوے اور ترکاریوں کے ہم پلّہ اشیا قرار دیتے ہیں۔

ملیٹس کی تغذیاتی خوبیاں

ریشہ دار اجناس میں گیہوں اور چاول کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں ریشہ ہوتا ہے۔ ریشہ کی موجودگی سے ملیٹس آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز آہستہ آہستہ داخل ہوتی ہے جس کے باعث خون میں گلوکوزکا میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔ ریشہ کے سبب ہاضمہ بھی اچھا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ریشہ دار اجناس کا Glycemic Index بھی نسبتاً کم بتایا جاتا ہے۔ ملیٹس کی یہ خوبی مختلف امراض جیسے قسم 2ذیابیطس، بیش خون کولیسٹرال وغیرہ کے علاج معالجہ میں کام آتی ہے۔ زیادہ غذائی ریشہ کے سبب قولون کینسر سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

گیہوں اور چاول کے مقابلے میں ریشہ دار اجناس میں پروٹین کی مقدار اورامینوایسڈ پروفائل(Amino Acid Profile) بہتر رہتا ہے لیکن بہرحال یہ نباتاتی لحمیات ہوتے ہیں جن میں ضروری امینوترشہ (Lysine) کی کمی ہوتی ہے۔ گیہوں کے مقابلے میں ریشہ دار اجناس میں گلوٹین (Gluten) نامی پروٹین نہیں پایا جاتا ہے۔ گلوٹین گیہوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ پروٹین ہاضمے میں مسائل پیداکرسکتا ہے۔ بعض لوگوں کو اس پروٹین سے الرجی ہوتی ہے۔ ایسیگلوٹین کے تئیں حساس لوگوں (Gluten Sensitive) کو گیہوں سے پرہیز کا مشورہ دیاجاتا ہے لیکن ان لوگوں کو ریشہ دار اجناس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور ریشہ دار اجناس گلوٹین فری غذا کا اہم حصّہ ہوتے ہیں۔

ماضی میں ملیٹس کا استعمال

تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں ریشہ دار اجناس کا استعمال 1970 کے دہے سے پہلے تک عام تھالیکن جب چاول اور گیہوں کی زیادہ پیداوار دینے والی فصلیں آنے لگیں تو لوگ ملیٹس کی طرف کم توجہ کرنے لگے۔ چاول اور گیہوں لوگوں کی سٹیپل غذابن گئی۔ یوں بھی ریشہ دار اجناس کے لیے کم زراعتی وسائل درکار ہوتے ہیں، ان کی لاگت کم آتی ہے اور وہ چاول اور گیہوں سے زیادہ سستے دام ملتے ہیں۔اس بنا پر ملیٹس کو غریبوں کی غذا کا ٹھپّہ لگ گیا اور لوگ ملیٹس استعمال کرنے سے پرہیز کرنے لگے۔ ملیٹس کو جانوروں اور پرندوں کی غذا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

ملیٹس کی بازیافت

ماہرین تغذیہ ریشہ دار اجناس کی خوبیوں کے سبب اب پھر سے انہیں غذا کا حصّہ بنانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ماہرین پُرزور سفارش کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی غذا میں گیہوں اور چاول کے ساتھ ریشہ دار اجناس کو بھی شامل کرناچاہیے۔ ہمیں ملٹی گرین غذا (Multigrain Diet) استعمال کرنی چاہیے۔ان کے مطابق غذا میں ایک یا دو قسم کے اجناس پر تکیہ کرنے سے ہم ان کی کمیوں اور خرابیوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ریشہ دار اجناس سے حاصل ہونے والے فوائد سے ہمیں کسی صورت محروم نہیں رہنا چاہیے۔ہماری غذا جتنی متنوع ہوگی ہمیں اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے۔

ریشہ دار اجناس کے استعمال کے فروغ کے لیے ہندوستانی حکومت نے سنہ 2018ء کو ملیٹس کا قومی سال (National Year of Millets) منانے کافیصلہ کیا ہے۔ اس ایک سال کے دوران مختلف اقدامات کے ذریعہ عوام میں ملیٹس کی تغذیاتی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرکے ان کے استعمال کی ترغیب دی جائے گی۔ مختلف سیمنار اور نمائشیں منعقد ہوں گی اور عوام میں ریشہ دار اجناس سے بنی اشیا کو پیش کیا جائے گا اور ریشہ دار اجناس سے غذائی اشیا تیار کرنے کے طریقے بتانے کے ساتھ ان کی تربیت بھی کی جائے گی۔ حکومت نے غذائیت سے بھرپور ملیٹس کو پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت عوام میں ان کی تقسیم کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات کا مقصد ریشہ دار اور مقوی اجناس کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ یہاں یہ بتانا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ ہمارے ملک میں ملیٹس پر تحقیق کے لیے ایک ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹس ریسرچ (IIMR) سنہ 1958ء سے قائم ہے۔ اس کی مختلف شاخیں ہیں اور صدر دفتر حیدرآباد میں ہے۔

ریشہ دار اجناس کا استعمال

مختلف اقسام کے ریشہ دار اجناس کو چاول اور گیہوں کے متبادل کے طور پر ان ہی کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چاول کی طرح ملیٹس کو ابال کر مختلف ڈشیز تیار کی جاسکتی ہیں۔ چاول کی طرح میلٹس کو ابال کر خشکہ بنایا جاسکتا ہے۔ ملیٹس کی کھچڑی پکائی جاسکتی ہے۔ ملیٹس سے دلیہ اور کھیر کی تیاری بھی ممکن ہوتی ہے۔ ملیٹس سے اِڈلی، اُپما اور دوسہ بنایا جاسکتاہے۔ ملیٹس سے بریانی اور پلاؤ بھی تیار کیے جاسکتے ہیں۔ کوڈو ملیٹ(Kodo millet) دیکھنے میں چاول جیسا ہی سفید ہوتا ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہفتہ میں تین چار مرتبہ چاول کے متبادل کے طور پر ملیٹس کااستعمال کرنا چاہیے۔

ریشہ دار اجناس کو گیہوں کے متبادل کی حیثیت بلکہ گیہوں سے بہتر تغذیاتی قدر کا فائدہ اٹھانے کے لیے آٹا (Millet Flour) بناکر مختلف غذائی اشیا یا کھانے کی چیزیں تیار کی جاسکتی ہیں۔ گیہوں کے آٹے کی طرح ملیٹس کے آٹے سے روٹی بنائی جاتی ہے۔ جوار اور دوسرے ملیٹس کی روٹیاں بنانا عام ہے۔ آٹے سے کیک، بسکٹ اور دوسری بیکڈ(Baked) اشیا تیار کی جاسکتی ہیں۔ ملیٹس کے چاکلیٹ اور کوکیز (Cookies) بنائے جاتے ہیں۔ ملیٹس کے آٹے سے پاستہ، نوڈلز اور سیویاں بنائی جاتی ہیں۔ ملیٹس سے مٹھائیاں تیار کی جاتی ہیں۔ باجرا کے لڈّو آپ نے کھائے ہوں گے۔

ملیٹس کو گیہوں کے ساتھ ملاکر ملٹی گرین آٹا (Multigrain Flour) تیار کیا جاتا اور بازار میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس ملٹی گرین آٹے سے روٹیاں اور بریڈ بنائی جاتی ہے۔ بازار میں اب مختلف ملیٹس، ان کا آٹا یا ان سے تیار کی گئی اشیا مل رہی ہیں۔ ناشتہ سیریلز میں بھی ملیٹس کا استعمال ہورہا ہے اورملیٹس ناشتہ جیسے فلیکس (Millet Flakes) بھی ملنے لگے ہیں۔ غرض اب ملیٹس کو استعمال کرنا آسان اور صحت بخش بھی ہے۔

نوٹ
  • رسالے میں شائع شدہ تحریروں کو بغیر حوالہ نقل کرنا ممنوع ہے۔
  • قانونی چارہ جوئی صرف دہلی کی عدالتوں میں کی جائے گی۔
  • رسالے میں شائع شدہ مضامین میں حقائق واعداد کی صحت کی بنیادی ذمہ داری مصنف کی ہے۔
  • رسالے میں شائع ہونے والے مواد سے مدیر،مجلس ادارت یا ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب تک ویب سائٹ دیکھنے والوں کی تعداد   371967
اس ماہ
Designed and developed by CODENTICER development