کورونا وائرس
واپس چلیں

مدیر
مئی 2020

کورونا وائرس کا تعلق وائرس کے اُسی خاندان سے ہے جس سے نزلے کا وائرس آتا ہے۔ یہ وائرس ناک سے پھیپھڑوں تک کے مختلف امراض پھیلاتے ہیں، کچھ خطرناک، کچھ کم خطرناک۔ نزلے کے مریض میں نزلے کے اثرات فوراً ظاہر ہوجاتے ہیں اور فوراً ہی سمجھدار لوگ گھر میں احتیاط شروع کردیتے ہیں نزلے کے مریض کا برتن، تولیہ، تکیہ الگ کردیا جاتا ہے تاکہ گھر کے دیگر لوگوں کو نزلہ نہ لگے۔ اگر احتیاط نہ کی جائے تو پھر گھر کے سبھی لوگوں کو نزلہ ہوجاتا ہے جو عموماً 3-5دنوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ کورونا وائرس جسم میں داخل ہوکرفوری طور پر کوئی کیفیت پیدا نہیں کرتا لہذا یہ پتہ نہیں لگتا کہ کسی کو یہ لگ چکا ہے اور وہ اِس کا حامل (Carrier) بن گیا ہے۔ یہ متاثر شخص جب چھینکتا ہے اُس کے منہہ اور ناک سے نکلنے والی باریک پھوار آس پاس میں پھیلتی ہے جس جگہ پر یہ پھوار جاتی ہے اُسی کے ساتھ کورونا وائرس بھی جاتا ہے۔ پھوار کا پانی اُڑ جاتا ہے لیکن وائرس اُس مقام یا چیز پر جم جاتا ہے۔ مختلف مقامات پر اس کے محرک (Active) رہنے کی مدت الگ الگ ہوتی ہے اور اس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ یہ کس چیز پر لگا ہوا ہے۔ وہ دھات ہے، لکڑی ہے، کاغذ ہے یا کسی کا جسم ہے، پلاسٹک اور اسٹیل پر یہ سب سے زیادہ وقت تک یعنی 72گھنٹے تک کارگر رہتا ہے۔ اس دوران جو بھی اُس چیز کو چھوئے گا وائرس اُس کے ہاتھ پر لگے گا اور پھر منہہ، ناک یا آنکھ کے راستے اُس شخص کے جسم میں داخل ہوجائے گا۔ جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ حلق میں چپکتا ہے اور وہاں کے سیلوں (Cells)سے جڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ جسم کا قدرتی دفاعی نظام اس کو چپکنے سے روکتا ہے۔ اگر دفاعی نظام (Immunity System) مضبوط ہے تو یہ وائرس جسم میں رہے گا لیکن بیماری نہیں پیدا کرے گا۔ اگر نظام کمزور ہے تو یہ سیل میں داخل ہوکر اُس کے جینی مادے کو استعمال کرکے اپنے جیسے وائرس بنائے گا اور بہت تیزی سے تقسیم ہوکر پھیلتا چلا جائے گا۔ حلق سے نیچے جاکر یہ پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا کی جو تھیلیاں (Alveoli) ہوتی ہیں اُن کو یہ برباد کرکے پھیپھڑوں کی آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت کمزور اور پھر ختم کردیتا ہے اور اس طرح مریض بھی ختم ہوجاتا ہے۔ حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ اوسطاً اس کے شکار لوگوں میں سے صرف 3% ہی ہلاک ہوتے ہیں 97فیصدروبہ صحت ہوجاتے ہیں۔ لہذا سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے ڈرنا نہیں ہے البتہ احتیاط ضرور کرنی ہے۔ منہہ اور ناک کو ماسک، گمچھے، رومال یا حجاب سے ڈھک کر رکھیں تاکہ آپ کے منہہ سے نکلنے والی پھوار باہر کسی جگہ نہ پہنچے۔ یہ باریک پھوار بات چیت کے دوران بھی سبھی کے منہہ سے نکلتی ہے اگرچہ نظر نہیں آتی کیونکہ بے حد باریک ہوتی ہے۔ اس لئے منہہ ڈھک کر بات کرنا اہم ہے۔ ایک دوسرے سے دور رہیں تاکہ یہ باریک پھوار آپ تک نہ آئے یا اُس کے جسم کے کسی حصّے کے ذریعے آپ تک نہ پہنچے۔ کسی چیز خاص طور سے روپے پیسے کو چھونے کے بعد ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں اور صابن لگاکر کم از کم 20سیکنڈ ہاتھ ملیں۔ ہلکے ہلکے ایک سے بیس تک گنتی گننے میں بیس سیکنڈ ہوجاتے ہیں۔ جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط رکھنے کے لئے سبھی وٹامن خاص طور سے وٹامن سی(جس پر ایک مضمون آپ اس شمارے میں پڑھیں گے) کا استعمال زیادہ کریں۔ تازہ سبزیاں استعمال کرنا بہتر ہوگا۔ یاد رکھیں وائرس سے پیدا ہونے والی بیماریاں لاعلاج ہوتی ہیں اُن سے محض احتیاط کرکے ہی بچا جاسکتا ہے۔ لہذا ہر طرح کی احتیاطی ہدایات پر عمل کریں، اُن کو رَد کرنا یا اُن کے خلاف جانا بہادری نہیں حماقت ہے۔

نوٹ
  • رسالے میں شائع شدہ تحریروں کو بغیر حوالہ نقل کرنا ممنوع ہے۔
  • قانونی چارہ جوئی صرف دہلی کی عدالتوں میں کی جائے گی۔
  • رسالے میں شائع شدہ مضامین میں حقائق واعداد کی صحت کی بنیادی ذمہ داری مصنف کی ہے۔
  • رسالے میں شائع ہونے والے مواد سے مدیر،مجلس ادارت یا ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب تک ویب سائٹ دیکھنے والوں کی تعداد   366971
اس ماہ
Designed and developed by CODENTICER development