گلوبل وارمنگ ، کلائمیٹ چینج ، گرین ہاؤس ایفکٹ کاربن اے میشن، کابن فوٹ پرنٹ اوژون ڈپلی شن۔۔۔۔یہ وہ اصطلاحات ہیں جو ایک عام آدمی کے لئے کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتیں، لیکن سائنسدانوں اور ماہرین موسمیات، سیاستدانوں اور حاکموں کو پریشان کرنے اوران کی راتوں کی نیند اڑانے کے لئے کافی ہیں۔ جب وہ ان مسائل پر غور کرتے ہیں تو ان کے پسینے چھوٹنے لگتے ہیں۔ البتہ ان مسائل کے نتیجے میں رونما ہونے والے سیلاب، سنامی، زلزلوں اور خشک سالی وغیرہ کو بھگتنے میں عوام و خواص سب برابر ہیں۔ ان سارے مسائل کا حل اگر کسی کے پاس ہے تو وہ ہیں جنگلات ۔ یکن انسان کے خمیر میں یہ بات شامل ہے کہ وہ ہر آسان بات کو اپنے لئے مشکل بنالیتا ہے اور پھر پریشان ہوتا ہے۔ انسان کی اسی فطرت کو نظرمیں رکھ کر فارسی میں یہ کہاوت گھڑی گئی ہے، ’’خود کردہ را علاجے نیست‘‘ (خود کئے ہوئے کا کوئی علاج نہیں)۔ کہاوت بہر حال کہاوت ہے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ رحمٰن و رحیم نے ہر مشکل کا حل مہیا کر رکھا ہے بہ شرطِ کہ ہم بہ صدقِ دل اس کی طرف متوجہ ہوں۔
اپنی غلطیوں، زیادتیوں اور کوتاہیوں کے لئے اس سے معافی کے خواستگار ہوں، صراطِ مستقیم پرگامزن ہوں، طغیان یعنی اپنی حد سے تجاوز کرنے سے تائب ہوں۔ ہر چند کہ پانی سرسے اونچا ہوچکا ہے، جہاں سے جاگے وہیں سے سویراکے مصداق نہ صرف اپنے حال اور مستقبل کی فکر کریں بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے راحت و سکون کا سامان مہیا کرنے کے اپنے فرضِ منصبی کو نبھانے کی کوشش کریں۔ مندرجہ بالا تمام آفات و مصیبتیں آسمانی و سلطانی نہیں بلکہ خود انسانوں کے ہاتھوں کی کمائی ہوتی ہیں۔ اب ان سے نمٹنے کا صرف ایک آپشن کھلا ہے اور وہ ہے جنگلات کا تحفظ اور ان کے رقبے میں اضافہ۔ یہی وہ شاہ کلید ہے جو انسانی ترقی و خوش حالی کے تمام دروازوں کو کھولتی اور تباہی و بربادی کے تمام دروازوں کو بند کرتی ہے۔ بے جا نہ ہوگا اگر یہ کہا جائے کہ اس کرۂ ارض پر انسانی بقاء کو اللہ تعالیٰ نے جنگلات سے بلاواسطہ مربوط کر رکھا ہے۔
جنگلات کی اسی اہمیت کے پیش نظراقوامِ متحدہ نے ’’بین الاقوامی یومِ جنگلات‘‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کے نام سے موسوم یہ دن مختصراً آئی۔ڈی۔ایف کہلاتا ہے۔ساری دنیا میں یہ دن ہر سال 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔
بین الاقوامی یومِ جنگلات اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک قرار داد کے ذریعے 28 نومبر 2012 کو قائم کیا گیا تھا۔ ہر سال یومِ جنگلات منانے کا مقصد عوام کو جنگلات کی اہمیت سے واقف کروانا ہے۔ یہاں جنگلات سے مراد تمام قسم کے جنگلات، جنگلات سے باہر کے درخت اور ہر قسم کی نباتات ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذریعے ممبر ممالک کو تحریک دی جاتی ہے کہ وہ اس مبارک دن کو مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر خوب اہتمام کے ساتھ منائیں اور شجر کاری جیسے کام کریں۔ پہلا بین الاقوامی یوم جنگلات 21 مارچ 2013 کو منایا گیا تھا۔
اس کرۂ ارض کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہر سال 13 ملین ہیکڑ (32 ملین ایکڑ) سے زیادہ جنگلات کا خاتمہ کردیا جاتا ہے۔ گویا ہر سال برطانیہ کے رقبے کے برابر جنگلات ختم کئے جارہے ہیں۔ رہائش، زراعت اور صنعت کے لئے جنگلات ختم کردئے جاتے ہیں۔ جنگلات کا صفایہ ہونے سے وہاں بسنے والے نباتات اور حیوانات کی کم و بیش 80 فیصد انواع ناپید ہوجاتی ہیں۔ تبدیلئ آب و ہوا (کلائمیٹ چینج) میں حدّت ارضی (گلوبل وارمنگ) اہم رول ادا کرتی ہے۔ حدّت ارضی کا سب سے بڑا ذریعہ کاربن کا اخراج ہے۔ جنگلات کی کٹائی کاربن کے اخراج کے مینجمنٹ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مختلف ذرائع سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کاربن کا اخراج کہلاتی ہے۔ جنگلات میں موجود درخت اور پیڑ پودے اس کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرلیتے ہیں اور اس طرح فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تناسب کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ لیکن جنگلات کی کٹائی کے نتیجے میں فضا میں اس گیس کا تناسب بڑھ جاتا ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔ لہذا صحت مند جنگلات کو بجا طور پر کاربن غرقابے کہا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے جنگلات اس کرۂ ارض کے پھیپھڑے (Lungs) ہیں۔ اسی طرح باغات شہروں کے پھیپھڑے ہیں۔
Add comment