نہ ابتداء کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
واپس چلیں

ایس،ایس،علی
دسمبر 2014


لفظ "Infinite" صفت (Adjective) ہے جس کے معنی ہیں لامحدود، لامتناہی، کوئی عدد یا کوئی شے یا کوئی مظہر جس کی نہ ابتداء کی خبر ہو اور نہ انتہا معلوم ہو۔ لامحدود ہونے کی حالت یعنی لامحدودیت کو Infinityکہا جاتا ہے جسے ریاضی کی زبان میں ایک عدد تصور کرلیا گیا ہے۔۔۔ایک ایسا عدد جو ہماری سوچ کے دائرے میں موجود بڑے سے بڑے عدد سے بڑا ہو۔ Infinity کو 3سے ظاہر کرتے ہیں۔
Dictionary.comمیں Infinity کی تعریف اس طرح بیان کی گئی ہے: The concept of a value greater than any finite numerical value. معلوم ہوا کہ Infinity کوئی عدد نہیں بلکہ ایک نظریہ (Concept)ہے۔ چوں کہ اس کا کوئی وجود نہیں، ہم صرف اس کا تصور کرسکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ہمارے تصور سے باہر کی چیز ہے۔
(سائنس کی زبان میں) Dictionary.comمیں infinityکی تعریف ذیل کے مطابق بیان کی گئی ہے:
A space, extent of time or quantity that has no limit. ریاضی میں Infinityکو سمجھنے کے لئے اسے ایک خیالی عدد تصور کرلیا گیا ہے۔ لہذا اردو میں اس کا مترادف بجائے ’’لامحدودیت‘‘ کے ’’لامحدود‘‘ مستعمل ہے۔
Infinity کو اس طرح بھی سمجھا جاسکتا ہے:
Infinity has no beginning or end, no middle or edge. یعنی ’’لامحدود‘‘ کی نہ کوئی ابتداء ہے نہ انتہا، نہ درمیان نہ کنارہ۔
ریاضی میں ’’اعداد کا علم‘‘ ایک نہایت ہی دلچسپ اور وسیع علاقہ ہے، جس کے لئے ہمارے ملک کے مایۂ ناز ریاضی داں مرحوم سری نواس رامانوجن نے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔ رامانوجن کے یوم پیدائش (22دسمبر 1887) کی مناسبت سے 2012سے اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے ایما پر ہر سال 22دسمبر کو پورے ملک میں ’’قومی یومِ ریاضی‘‘ منایا جاتا ہے۔ (مزید تفصیلات کے لئے دیکھئے راقم مضمون ’’پہلا قومی یومِ ریاضی۔22 دسمبر 2012‘‘ مطبوعہ ’’اردو سائنس‘‘ دسمبر 2012، صفحہ 9-13)۔
سال 2012کو ’’قومی سالِ ریاضی‘‘ کے طور پر منایا گیا۔
اعداد کا جب بھی ذکر کیا جاتا ہے تو بات ’’لامحدود‘‘ تک پہنچتی ہے۔ ویسے تو اعداد کوکئی جماعتوں میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن بنیادی طور پر اعداد کی تین قسمیں ہیں:

1۔ طبعی اعداد (Natural Numbers):
یہ وہ اعداد ہیں جو اشیاء کو گننے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں، مثلاً ۔۔۔1,2,3,4 سب سے پہلے یہی اعداد وجود میں آئے۔ طبعی اعداد لامحدود ہوتے ہیں۔
2۔ مکمل اعداد (Whole Numbers):
طبعی اعداد کی فہرست میں اگر صفر (Zero)کا اضافہ کردیں تو مکمل اعداد حاصل ہوتے ہیں۔ مکمل اعداد یہ ہیں:۔۔۔۔ 0,1,2,3,4 مکمل اعداد بھی لامحدود ہیں۔
3۔ صحیح اعداد (Integers):
تمام مثبت اعداد، صفر اور تمام منفی اعداد مل کر صحیح اعداد بناتے ہیں، مثلاً ۔۔۔۔-4,-3,-2,-1,0,1,2,3,4 ۔۔۔۔ صحیح اعداد لامحدود ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا مثبت عدد اور سب سے چھوٹا منفی عدد نہیں بتایا جاسکتا۔
’’لامحدود‘‘ کے نظریے نے انسانی دماغ کو ہزاروں سال سے پریشان کررکھا ہے۔ ریاضی داں اور ماہرین طبیعیات صدیوں سے ’’لامحدود‘‘ کو سمجھنے اور اس کی تعریف متعین کرنے میں مصروف ہیں۔
اعداد کے رازوں کو سمجھنے میں ’’عددی خط‘‘ (Number Line) بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لیکن یہی عددی خط الجھاؤ بھی پیدا کرتا ہے، کیوں کہ عددی خط کہیں ختم نہیں ہوتا۔ اسے لامحدود لمبائی تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ عددی خط کو لامحدود لمبائی تک بڑھانے کا کیا مطلب ہے؟ یعنی کہاں تک؟ یہ ایک ایسی الجھی ہوئی داستان بلکہ چیستاں ہے جس کا سلجھنا فی الحال توممکن نظر نہیں آتا۔
عجیب داستاں ہے یہ
1874 میں روس نثراد جرمن ریاضی داں Georg Cantor نے Net Theory کا استعمال کرکے ’’لامحدود‘‘ کو سمجھنے (اور سمجھانے) کی کوشش کی جس کا خلاصہ ذیل کے مطابق ہے:
۔ تمام جفت طبعی اعداد کے ایک سیٹ کا تصور کیجئے اور اُس کو نام دیجئے : لہذا:
E = {2,4,6,------00}
اب تمام طاق طبعی اعداد کے ایک سیٹ کا تصور کیجئے اور اسے نام دیجئے 0۔لہذا:
O = {1,3,5,-------00}
اب ہمیں دیکھنا ہے کہ آیا ان دونوں سیٹوں میں ارکان (Elements) کی تعداد برابر ہے؟ چونکہ دونوں سیٹوں میں ارکان کی تعداد لامحدود ہے اس لئے انہیں شمار کرنا ناممکن ہے۔
سیٹ E کا رکن "2" اور سیٹ O کا رکن "1" ایک دوسرے سے مطابقت رکھنے والے (Corresponding) ارکان ہیں۔ ان میں مطابقت یہ ہے کہ وہ دونوں اپنے اپنے سیٹ کے پہلے رکن ہیں۔ اسی طرح "4" اور "3" ایک دوسرے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ اس خاصیت کو ’’ایک سے ایک کی مطابقت‘‘ (One to One Correspondence) کہتے ہیں۔ اس خاصیت کا استعمال کرکے ہم سیٹ E اور سیٹ O میں ارکان کو گنے بغیر ان کا موازنہ کرسکتے ہیں۔ سیٹ E کے ہر رکن کے لئے سیٹ O میں ایک رکن موجود ہے، چاہے ہم کتنا ہی آگے نکل جائیں۔ اس بات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سیٹ E اور سیٹ O میں ارکان کی تعداد مساوی ہے۔
۔ اب ذرا آگے بڑھ کر ہم تمام جفت طبعی اعداد کے سیٹ E اور طبعی اعداد کے سیٹ N کا موازنہ کرتے ہیں:
E = {2,4,6,------00}
N = {1,2,3,------ 00}
بظاہر سیٹ N ، سیٹ E سے دو چند بڑا نظر آتا ہے کیوں کہ طبعی اعداد کے نصف اعداد جفت اور نصف اعداد طاق ہوتے ہیں۔ لیکن۔۔ اگر ہم ایک سے ایک کی مطابقت کے اصول کو اپنائیں تو معلوم ہوگا کہ سیٹ N کے ہر رکن کے لئے سیٹ E میں ایک رکن موجود ہے کیوں کہ دونوں سیٹوں کے اعداد لامحدو دہیں۔ لہذا دونوں سیٹوں کے ارکان کی تعداد مساوی ہے۔
ہاں اگر یہ دونوں سیٹ محدود ہوں تو صورت حال دیگر ہوگی۔
مثلاً پہلے 100 طبعی اعداد کے سیٹ میں صرف 50 جفت اعداد ہوں گے:
E = {2,4,6,-----100)
N = {1,2,3,-----100)
لہذا سیٹ E میں 50 ، اور سیٹ N میں 100 ، ارکان ہیں۔ سیٹ N سیٹ E سے بڑا ہے۔
۔ مندرجہ بالاخصوصیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ’’لامحدود‘‘ میں ’’لا محدود‘‘ کو جمع کیا جائے تو ’’لامحدود‘‘ ہی حاصل ہوگا:
00 + 00 = 00
۔ اگر ہم ’’لامحدود‘‘ کو ’’لامحدود‘‘ سے ضرب کرتے ہیں تو حاصل ضرب کیا ہوگا ؟
حاصل ضرب ’’لامحدود‘‘ ہی ہوگا:
00 x 00 = 00
۔ لامحدود کو لامحدود سے تقسیم کرنے پر کیا حاصل ہوگا؟ یہاں پہنچ کر ہم مشکل میں آجاتے ہیں۔ الجبری اعمال کو لامحدود کے کسی بھی عمل میں استعمال کرنا ممکن نہیں ہے جیسا کہ ہم نے ابھی جمع اور ضرب کے اعمال کے سلسلے میں دیکھا۔ تقسیم کا عمل تو اور بھی پیچیدہ ہوجاتاہے۔ لامحدود کو لامحدود سے تقسیم کرنے کے عمل کو ’’غیر معیّن‘‘ (Undefined) کہتے ہیں۔ اسے ذیل کی مثال کے ذریعہ سمجھا جاسکتا ہے:
3 + 3 3
____ = _______
3 3
اس کا مطلب یہ ہوا کہ:
1 = 1+1 = 2
1 1 1
یعنی 1 = 2
جوکہ نا ممکن ہے ۔
۔ لامحدود کے لئے تفریق کا عمل بھی ناممکن ہے یعنی لامحدود میں سے لامحدود کو تفریق نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے پہلے منفی لامحدود (3 -) کو سمجھنا ہوگا۔ لامحدود اپنے آپ میں (By Default) ایک مثبت قدر ہے۔ اب اگر ہم منفی لامحدود کا تصور کرتے ہیں تو :
منفی لامحدود کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے عدد سے چھوٹا ہوگا۔ اگر x کوئی صحیح عدد (Integer) ہے تو:
3 < x < 3 -
یعنی منفی لامحدود کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے منفی عدد سے چھوٹا ہوگا اور لامحدود کسی بھی بڑے سے بڑے عدد سے بڑا ہوگا۔
اب اگر ہم لامحدود میں سے لامحدود کو تفریق کرنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہوگا لامحدود میں منفی لامحدود کو جمع کرنا:
(3 -) + 3
یہ ایک غیر معیّن (Undefined) حالت ہے، کیوں کہ لامحدود کوئی متعیّن عدد نہیں ہے۔ اس لئے لامحدود سے لامحدود کو تفریق کرنے پر ضروری نہیں کہ صفر حاصل ہو۔ اس کا حاصل تفریق مثبت بھی ہوسکتا ہے صفر بھی ہوسکتا ہے اور منفی بھی ہوسکتا ہے۔ اس لئے اس عمل کو غیر معیّن سمجھنا چاہئے۔

یہ منزلیں ہیں کون سی؟
ریاضی اور سائنس میں لامحدود صرف ایک نظریہ (Concept) ہے۔ کیا یہ ہماری حقیقی زندگی میں بھی صرف ایک نظریہ ہی ہے؟ کیا ہماری زمین، نطامِ شمسی، کہکشاں یا ساری کائنات سے اس کا کوئی رشتہ ہے؟ ان سوالوں کا کوئی حتمی جواب ابھی تک ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں کے پاس نہیں ہے۔ کائنات (Universe) لامحدود بھی ہوسکتی ہے اور محدود بھی! ماضی قریب میں یہ نظریہ بہت عام تھا کہ کائنات لگاتار پھیل رہی ہے، یعنی وہ لامحدود ہے۔ بعد میں کائنات کے پھیلاؤ کے تعلق سے تین نظریات وجود میں آئے:
1۔ مستقبل میں کائنات کا پھیلاؤ قوت ثقل (Gravity) کی وجہ سے رک جائے گا۔ پھر کائنات مکمل طور پر ساکن ہوجائے گی۔ پھر اس میں سکڑاؤ کا عمل شروع ہوجائے گا، یہاں تک کہ وہ ٹوٹ پھوٹ کر عظیم چرمراہٹ (Big Crunch) کے ساتھ فنا ہوجائے گی۔
2۔ دوسرے نظریے کے مطابق مستقبل میں کائنات کا پھیلاؤ سست پڑ جائے گا اور وہ ایک بہت طویل عرصے کے بعد رک جائے گی۔
3۔ تیسرا امکان یہ ہے کہ کائنات کا پھیلاؤ اسراع حاصل کرکے بہت تیز ہوجائے گا۔
کائنات کیوں پھیل رہی ہے؟ بعض محققین کا خیال ہے کہ ایسا ایک پر اسرار ’’سیاہ توانائی‘‘ (Dark Energy) کے اثر سے ہے جو ساری کائنات میں بکھری ہوئی ہے۔ اس مظہر یعنی پھیلاؤ کے تحت کائنات کی ساری کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہوتی جارہی ہیں۔
Edwin Hubble (1899-1953)نے 1920 میں ثابت کیا تھا کہ کائنات میں ہماری کہکشاں (Milky Way) کے علاوہ اور بھی کہکشائیں (Galaxies) موجود ہیں۔ اس کے بعد کے مشاہدات کی بنا پر اس نے ثابت کیا کہ کہکشائیں نہیں بلکہ خود خلاء (Space) پھیل رہی ہے!
2003میں یہ نظریہ مشہور ہوا کہ کائنات محدود ہے اور اتنی بڑی نہیں ہے جتنی کہ تصور کی جاتی ہے۔ ماہرین فلکیات نے Cosmic Microwave Background (CMB) میں غیر متوقع Patterns کو نوٹس کیا۔ ان Patterns کی بنیاد پر انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کائنات محدود ہے۔
کائنات کی شکل و صورت (Shape) کیسی ہے؟ کائنات اتنی وسیع و عریض ہے کہ اس کے کسی ایک کنارے کی خبر لانا آج کی تاریخ میں ناممکن ہے۔ ماہرین فلکیات نے اندازہ لگایا ہے کہ کائنات فٹبال کی طرح کروی ہوسکتی ہے، یا پھر Doughnut جیسی دائرہ نما یا سپاٹ یا پھر مثبت یا منفی طور پر خمیدہ (Curved) ہوسکتی ہے۔ کائنات ان میں سے کسی بھی حالت میں لامحدود ہوگی کیوں کہ کوئی شخص طبعی طور پر کائنات کے کسی بھی کنارے تک نہیں پہنچ سکتا ۔کوئی خلا باز کسی ایک سمت میں بہت زیادہ دور تک نکل جائے تو وہ ایک عرصے بعد اسی مقام پر واپس پہنچ جائے گا جہاں سے وہ چلا تھا:
پہنچے وہیں پہ جاکے چلے تھے جہاں سے ہم!
فلکیات کا باقاعدہ مطالعہ 17 ویں صدی میں شروع ہوا۔ یہ مطالعہ جوں جوں آگے بڑھتا گیا نئی نئی الجھنیں اور نئے نئے مسائل کھڑے ہوتے گئے۔ اور آج حالت یہ ہے کہ فلکیات کی بے پناہ ترقی کے چلتے لانیحل سوالات کے انبار کے انبار سائنسدانوں کے سامنے ہیں۔ کسی ایک سوال کا حل ڈھونڈنے سے پہلے بیسیوں ضمنی سوالات سر اٹھانے لگتے ہیں۔
لیکن 7 ویں صدی عیسوی میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام حکمت کے ذریعہ اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائی اور واضح اشارے دئے۔ ہمارا بنیادی سوال یہ ہے کہ کائنات لامحدود ہے یا نہیں؟
3
(لقمٰن :29 )
(اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے۔ سب ایک وقت مقرر تک چلے جارہے ہیں۔)
اللہ تعالیٰ نے سورج اور چاند (اور کائنات کے ہر ستارے، سیارے وغیرہ) کو اس طرح مسخر کر رکھا ہے کہ وہ اپنے اپنے مدار میں لگاتار رواں دواں ہیں۔ وہ سب ایک وقت مقررہ (قیامت) تک چلے جارہے ہیں۔ ’’چلے جارہے ہیں‘‘ اس فقرے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہوتی جارہی ہیں اور کائنات وسیع سے وسیع تر ہوتی جارہی ہے یعنی یہ کہ وہ لامحدود ہے۔
3
(یٰسن :38-39 )
(اور سورج ، وہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جارہا ہے۔ یہ زبردست علیم ہستی کا باندھا ہوا حساب ہے۔ اور چاند، اس کے لئے ہم نے منزلیں مقرر کر رکھی ہیں، یہاں تک کہ وہ ان سے گزرتا ہوا کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے۔)

سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلاجارہا ہے۔ اس کا ٹھکانا کہاں ہے؟ اس کا علم صرف اللہ کوہے۔ چاند اپنی مقررہ منزلوں سے گزرتا رہتا ہے۔ لیکن چاند زمین کے تابع ہے اور زمین سورج کی تابع۔ لہذا سورج اپنے پورے نظام شمسی کولے کر ایک نامعلوم منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ نظام شمسی ہماری کہکشاں (Milky Way) کا ایک رکن ہے۔ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہوتی جارہی ہیں اور کائنات جوکہ ابتدا سے ہی لامحدود ہے، اور زیادہ وسیع ہوتی جارہی ہے۔

تو ہی تو
انگریزی میں ایک اصطلاح ہے "The Infinite" اس کا مطلب ہے God یعنی خدا۔ اس وسیع و عریض، لامحدود اور لامتناہی کائنات کا خالق بے شک "The Infinite" ہے۔ کیا عجب کہ اللہ کی مخلوق میں ہماری کائنات کی طرح اور کائناتیں بھی ہوں!
اللہ تعالیٰ نے اپنی چند صفات اس طرح بیان فرمائی ہیں:
3
(حدید :3 )
(وہ سب سے پہلا، سب سے پچھلا، سب پر ظاہر اور سب کی نگاہوں سے پوشیدہ ہے۔)
۔ اللہ ’’الْاوَّلُ‘‘ ہے ، وہ جو ساری مخلوقات کی تخلیق سے پہلے موجود تھا۔ کائنات خواہ کتنی ہی وسیع ہو وہ بہر حال اللہ کی مخلوق ہے۔ اللہ ہی The Infinite ہے۔
۔ اللہ ’’اَلْآخرُ‘‘ ہے، وہ جو ساری مخلوقات کی فنا کے بعد موجود رہے گی لہذا وہی The Infinite ہے۔
۔ اللہ ’’اَلظّاہِرُ‘‘ ہے، جس کی خدائی ہر ذرہ سے عیاں ہے۔ لہذا وہی The Infinite ہے۔
اللہ ’’اَلبَاطِنُ‘‘ ہے، جونگاہوں سے پوشیدہ اور مخفی ہے، وہی The Infinite ہے۔
ہم اپنے محدودفہم وادراک کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کی لامحدود وسعتوں کا احاطہ نہیں کرسکتے!!!

نوٹ
  • رسالے میں شائع شدہ تحریروں کو بغیر حوالہ نقل کرنا ممنوع ہے۔
  • قانونی چارہ جوئی صرف دہلی کی عدالتوں میں کی جائے گی۔
  • رسالے میں شائع شدہ مضامین میں حقائق واعداد کی صحت کی بنیادی ذمہ داری مصنف کی ہے۔
  • رسالے میں شائع ہونے والے مواد سے مدیر،مجلس ادارت یا ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب تک ویب سائٹ دیکھنے والوں کی تعداد   371683
اس ماہ
Designed and developed by CODENTICER development