LED: نور ٹکنالوجی میں عظیم انقلاب
واپس چلیں

ایس ایس علی
فروری 2015

: نور ٹکنالوجی میں عظیم انقلاب
فزکس کے لئے 2014 کا نوبل پرائز Nagoya یونیورسٹی، جاپان کے Isamu Akasaki اور Hiroshi Amano ، اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، امریکہ کے Shuji Nakamura کو مشترکہ طور دیا گیا ہے۔ نیلی روشنی کا اخراج کرنے والے LED کی انقلابی ایجاد پر انہیں یہ انعام دیا گیا۔ LEDs توانائی کی بچت کرنے والے آلات ہیں جن سے مختلف رنگوں کی روشنی حاصل ہوتی ہے۔ LED مخفف ہے Light Emitting Diode کا۔ مذکورہ سائنسدانوں کے ایجاد کردہ LED کو BLED کہا جاتا ہے یعنی Blue Light Emitting Diode ۔
Isamu Akasaki(پیدائش 1929) ایک جاپانی شہری ہیں جو Nagoya یونیورسٹی جاپان کے معروف پروفیسر ہیں۔ Hiroshi Amano (پیدائش 1960 ) بھی جاپانی شہری اور Nagoya یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ Shuji Nakamura (پیدائش 1954 ) جاپان نثراد امریکی شہری اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، امریکہ میں پروفیسر ہیں۔
سرخ اور سبز روشنی کا اخراج کرنے والے LEDs بہت پہلے سے استعمال کئے جارہے ہیں لیکن نیلی روشنی کا اخراج کرنے والے LED کی تیاری ایک مسئلہ بنی ہوئی تھی۔ سفید روشنی حاصل کرنے کے لئے نیلی روشنی کا اخراج کرنے والے LED کی ایجاد ضروری تھی۔ مذکورہ سائنسدانوں نے گیلیم نائٹرائڈ (GaN) کی قلموں (Crystals) کا استعمال کرکے اس مسئلے کو حل کرلیا۔ اچھی قسم کی گیلیم نائٹرائڈ کی قلمیں حاصل کرنا بڑا مشکل اور پیچیدہ کام تھا۔ یہ ایک نیم موصل (Semi-conductor) ہے جو نیلی روشنی کے اخراج کا ذمہ دار ہے۔ سرخ، سبز اور نیلی روشنی کا ملا جلا اثرسفید روشنی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
LEDs کافی عرصے سے اسمارٹ فون، ٹی وی، لیزر اور Optical Storage Devices میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ لیکن عام روشنی (Lighting) کے لئے یہ بے فائدہ ہیں۔
نوبل کمیٹی نے اس ایجاد کے بارے میں کہا : ’’دنیا کے 1.5 بلین لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں LED لیمپ بہت مددگار ثابت ہوگا کیوں کہ اس کے استعمال کے لئے گاؤں اور دیہات میں Electricity Grid لگانے کی ضرورت نہیں۔ LED لیمپ کو روشن کرنے کے لئے بہت کم توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی پیدا کرنے والی مقامی اکائیوں سے حاصل کردہ توانائی اس لیمپ کو روشن کرنے کے لئے کافی ہے۔

Diodeکیا ہے؟
یہ ایک الیکٹرونی آلہ (Device) ہے جو برقی رو کو صرف ایک سمت میں چلنے کی اجازت دیتا ہے۔ ابتدا میں بنائے گئے Diodes اسٹیل یا شیشے کی نلیوں پر مشتمل ہوتے تھے جن میں مثبت (+) اور منفی (-) برقیرے (Electrodes) لگے ہوتے تھے۔ ان نلیوں میں سے ہوا نکال دی جاتی تھی۔ Diode میں الیکٹرون صرف منفی برقیرے سے مثبت برقیرے کی جانب حرکت کرتے ہیں۔ اس لئے Diode کو Rectifier کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے Rectifier کا کام AC کو DC میں تبدیل کرنا ہے۔ Diode کو الیکٹرونک سرکٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ابتداء میں جرمینیم پوائنٹ کا نٹکٹ Diodesبنائے گئے جو ریڈیو میں استعمال کئے جاتے تھے۔ بعد میں خلا والی نلی (Vacuum Tube) کے بجائے نیم موصل Diodesاستعمال میں لائے گئے۔
جب نیم موصل سے برقی رو گزاری جاتی ہے تو نتیجے کے طور پر نور کی توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔ اسی بنیاد پر Diode کو Light Emetting Diode یا مختصراً LED کہتے ہیں۔
الیکٹرونک گھڑیوں، Calculators وغیرہ میں ان کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔
LED
بنیادی طور پر تمام LEDs نیم موصل مادوں کی کئی تہوں (layers) سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ مادے n-type اور p-type کے ہوتے ہیں۔ n-type نیم موصل مادوں میں ایسے الیکٹرونس کی زائد تعداد ہوتی ہے جو کسی بھی جوہر سے جڑے ہوئے نہیں ہوتے۔ یہ مظہر یعنی زائد الیکٹرونس کی موجودگی، ان مادوں میں کچھ کثافتوں (Impurities)کے ملانے سے ظاہر ہوتا ہے۔ p-type نیم موصل مادوں میں سوراخوں (Holes) کی اضافی تعداد ہوتی ہے جو مخصوص جوہروں سے جڑے ہوتے ہیں۔ سوراخوں کا کوئی طبعی وجود نہیں ہوتا۔ یہ دراصل ان الیکٹرونس کی غیر موجودگی کا اثر ہوتا ہے جو ان مادوں میں موجود عناصر کی گرفت (Valency) کا تعین کرتے ہیں۔ یہ سوراخ ایک جوہر سے دوسرے جوہر کی طرف ہجرت کرتے رہتے ہیں۔ Quantum Mechanics کے مطابق یہ سوراخ برقی میدان میں مثبت بار (Positive Charges) کے طور پر برتاؤ کرتے ہیں۔
LEDمیں نیم موصل کی p اور n تہوں کے درمیان کئی فعال تہیں تیار ہوجاتی ہیں۔ برقی رو کے اثر سے p-type کے سوراخ اور n-type تہہ کے الیکٹرونس فعال تہوں میں ایک دوسرے سے خلط ملط ہوجاتے ہیں اور نتیجتاً نور مہیا کرنے والے Photons وجود میں آتے ہیں۔ اس عمل میں حرارت پیدا نہیں ہوتی۔ حاصل شدہ Photons کی طول موج (Wave Length) نیم موصل مادوں کے لحاظ سے کم زیادہ ہوتی ہے۔

BLED
نیلی روشنی کا اخراج کرنے والے Diode میں جس نیم موصل کا استعمال کیا گیا اس کا نام ہے گیلیم نائٹرائڈ (GaN) ۔ نوبل انعام جیتنے والے سائنسدانوں نے اس نیم موصل میں Indium اور Aluminium کی ملاوٹ کرکے BLED کی کارکردگی میں زبردست اضافہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
روایتی بلب (جسے Incandiscent Lamp کہا جاتا ہے) میں ٹنگسٹن سے بنے تار کے لچھے (Filament) کو برقی توانائی کے ذریعے گرم کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں حرارت اور روشنی حاصل ہوتی ہے۔ ٹیوب لائٹ (Fluorescent Lamp) میں بھی روشنی کے ساتھ تھوڑی سی حرارت حاصل ہوتی ہے۔ لیکن BLED میں حرارت کا اخراج نہیں ہوتا۔
BLEDمیں فی واٹ تنویر (Lumens) کی شرح 300 ہے جب کہ روایتی بلب کی شرح 16 اور ٹیوب لائٹ کی شرح 70 ہے۔
BLEDکی شرح تنویر کو اور زیادہ بڑھانے کے لئے تحقیق جاری ہے۔
دنیا میں استعمال ہونے والی کل بجلی کا 25 فیصد حصہ روشنی حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ BLED کے استعمال سے بجلی کی اس کھپت میں کافی کمی لائی جاسکتی ہے۔

LED کی تاریخ
کسی ٹھوس مادے کو برقی میدان (Electric Field) میں رکھا جائے تو وہ دمکنے لگتا ہے اور روشنی خارج کرتا ہے۔ یہ مظہر تنویر برقی (Electroluminescence) کہلاتا ہے۔ فلامنٹ بلب کی طرح اس مظہر میں برق کے حرارتی اثر کا استعمال نہیں کیا جاتا، نہ ہی حرارت کا اخراج ہوتا ہے۔ اس مظہر یعنی تنویرِ برقی کا استعمال LED میں کیا جاتا ہے۔
LED کی تاریخ حیرت انگیز طور پر کافی قدیم ہے۔ Henry J. Round نے پہلی بار 1907 میں تنویر برقی کا انکشاف کیا۔ Round ایک برطانوی سائنسداں تھا۔ وہ Marconi Labs میں مارکونی کے ساتھ تحقیقی کاموں میں مشغول تھا۔ اس نے Carborundum کی قلموں کو ہلکے وولٹیج کے برقی میدان میں رکھا۔ زرد رنگ کی تنویر برقی ظاہر ہوئی۔ اونچے وولٹیج پر محتلف رنگوں کی تنویر نوٹ کی گئی۔ لیکن کسی بھی حالت میں سفید روشنی کا اخراج نوٹ نہیں کیا گیا۔ کئی سال تک راؤنڈ کی تحقیق کو التفات کی نظر سے کسی نے نہیں دیکھا۔ آخر 1920 کی دہائی میں Oleg V. Losev نے روس میں راؤنڈ کی تحقیق کا ازسر نو جائزہ لیا اور اس سلسلے میں چند مضامین شائع کروائے ۔ اس نے 1927 میں پہلے LED کی تیاری کا اعلان کیا۔ لیکن سائنسی حلقوں میں کوئی ہلچل نہیں مچی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ دونوں سائنسداں یعنی Round اور Losev اپنے زمانے سے بہت آگے چل رہے تھے!
1913 میں Bohr کے جوہری نمونے (Atomic Model) اور 1954 میں Bardeen ، Brattain اور Shockley کی تحقیق (جو انہوں نے Bell Telephone Labs میں کی) کے بعد ہی نیم موصل اور تنویر برقی کا صحیح علم دنیا کے سامنے آیا۔
Kurt Lehovec، Carl Accardo اور Edward Jamgochain نے 1951 میں ان پہلے LEDs کی کارکردگی کی وضاحت کی۔ اس کے لئے انہوں نے سلی کا ن کاربائڈ (SiC) کی قلم اور بیٹری کی برقی رو کا استعمال کیا۔
ریڈیو کارپوریشن آف امریکہ کے Rubin Braunstein نے 1955 میں گیلیم آرسی نائڈ (Ga As) اور دوسرے نیم موصلوں کا استعمال کرکے سرخ روشنی کے اخراج والا LED تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ بعد میں اس نے اپنے LED میں گیلیم اینٹی مونائڈ (GaSb)،انڈیم فاسفائڈ (InP) اور سلی کان جرمینیم (SiGe) کا مخلوط استعمال کیا۔
Nick Holonyak Jr. نے بھی General Elec. Company میں کام کرتے ہوئے 1962 میں سرخ LED تیار کیا۔ اس نے اپنی تحقیق کو Applied Physics Letters کے یکم دسمبر 1962 کے شمارے میں شائع کروایا۔ Holonyak کے شاگرد M.George Craford نے 1972 میں زرد LED کی ایجاد کی، ساتھ ہی سرخ LED اور سرخ زرد LED کی کارکردگی میں دس گنا بہتری پیدا کی۔
ماضی میں کئی محققوں نے دریافت کیا کہ گیلیم نائٹرائڈ (GaN) اور زنک سیلے نائڈ (ZnSe) کو سفید روشنی والے LED میں بطور نیم موصل استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ان مادوں میں p-type تہوں کو تیار کرنا ممکن نہ تھا۔ لہذا ان کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں ۔
1986 میں Akasaki اور Amano نے اعلیٰ درجے کی گیلیم نائٹرائڈ قلم حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے نیلم (Sapphire) کی ایک پتلی تہہ پر ایلومینیم نائٹرائڈ (AlN) کی تہہ جمائی، پھر اس پر گیلیم نائٹرائڈ کی تہہ تیار کی۔ چند برسوں کی محنت شاقہ کے بعد وہ اس مادے کو p-type تہہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ ایجاد ایک انقلابی ایجاد ثابت ہوئی۔ یہ مادہ جب LED میں استعمال کیا گیا تو نیلی روشنی حاصل ہوئی۔ ان دونوں سائنسدانوں نے دیکھا کہ جب اس مادے کا گہرا مطالعہ (Scanning Electron) Microscope کے ذریعہ کیا گیا تو وہ مادہ زیادہ تنویر کے ساتھ چمکنے لگا۔ اس سے انہو ں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس Microscope سے نکلنے والی الیکٹرون کی کرن (Beam) اس ہائیڈروجن کو ہٹاتی ہے جو p-type کی تہہ کے بننے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ 1992 میں انہوں نے تیز نیلی روشنی کا اخراج کرنے والے LED کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔
Nakamuraنے نیم موصل کی اعلیٰ درجے کی قلم تیار کرنے کا ایک الگ طریقہ اپنایا۔ پہلے اس نے کم تپش پر گیلیم نائٹرائڈ کی پتلی تہہ تیار کی پھر اعلیٰ تپش پر دوسری تہیں جمائیں۔ p-type تہہ کی تیاری میں Nakamura کا طریقہ کفایتی ہے۔
نیلے LED کی ایجاد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مذکورہ تینوں سائنسدانوں کو اس ایجاد کے لئے 2014 کا نوبل انعام دیا گیا۔ اس کے بعد انہو ں نے نیلا لیزر (Blue Laser) بھی ایجاد کیا۔ اس میں انہوں نے نیلے LED کا استعمال کیا جس کا سائز ریت کے دانے کے برابر تھا۔ سرخ لیزر کے مقابلے میں نیلے لیزر میں زیادہ Data اسٹور کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس ایجاد کے نتیجے میں Blue-ray Disc تیار کی گئی جس کی ذخیرہ اندوزی کی صلاحیت عام CD اور DVD سے بہت زیادہ ہے۔ نیلے LED کا استعمال لیزر پرنٹر میں بھی کیا جاتاہے۔

WLED
نیلے LED کی ایجاد کے بعد سفید روشنی کا اخراج کرنے والے LED یعنیWLED کی تیاری کا راستہ صاف ہوگیا۔ نیلے LED کا یہی وہ استعمال ہے جو انقلاب آفرین ثابت ہوا۔ WLED کی تیاری کے دو طریقے ہیں:
(1) سرخ، سبز اور نیلے LEDs کو یکجا کرکے استعمال کیا جاتا ہے جس سے سفید روشنی کے اخراج کا احساس ہوتا ہے۔
(2) نیلے LED میں فاسفر (Phosphor) مادہ شامل کرکے سفید روشنی کا اخراج کیا جاتا ہے۔

رنگ اور نور کی بارات
بازاروں میں دستیاب مختلف رنگوں کے LEDs کی تیاری میں کئی قسم کے نیم موصل استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثلاً گیلیم آرسی نائڈ (GaAs) ، ایلومینیم گیلیم آرسی نائڈ (AlGa As) ، گیلیم آرسی نائڈ فاسفائڈ (GaAsP) ، ایلومینیم گیلیم انڈیم فاسفائڈ (AlGaInP) وغیرہ۔ ایک ہی قسم کا نیم موصل مختلف وولٹیج کے زیر اثر مختلف رنگوں کے نور کا اخراج کرتا ہے۔ ہر رنگ کے نور کی طولِ موج (Wave Length) الگ ہوتی ہے۔ مثلاً سرخ LED میں AlGaAs ، GaAsP یا GaP استعمال کیا جاتا ہے۔ وولٹیج 1.63 اور 2.03 وولٹ کے درمیان اور حاصل شدہ سرخ نور کی طولِ موج 610 mm اور 760 nm کے درمیان ہوتی ہے۔ زرد LED میں بھی GaAsP استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے لئے وولٹیج 2.10 اور 2.18 وولٹ کے درمیان اور زرد نور کی طولِ موج 570 nm سے 590 nm کے درمیان ہوتی ہے۔
رنگ اور نور کی اس بارات میں شامل LEDs یہ ہیں:
سرخ، نارنگی، زرد، سبز، نیلا، نیلگوں، گلابی، سفید۔
مختلف تقریبات میں رنگ برنگے LEDs کی سجاوٹ دیکھتے ہی بنتی ہے، گویا:
پھول ہیں شجرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن

نوٹ
  • رسالے میں شائع شدہ تحریروں کو بغیر حوالہ نقل کرنا ممنوع ہے۔
  • قانونی چارہ جوئی صرف دہلی کی عدالتوں میں کی جائے گی۔
  • رسالے میں شائع شدہ مضامین میں حقائق واعداد کی صحت کی بنیادی ذمہ داری مصنف کی ہے۔
  • رسالے میں شائع ہونے والے مواد سے مدیر،مجلس ادارت یا ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب تک ویب سائٹ دیکھنے والوں کی تعداد   369067
اس ماہ
Designed and developed by CODENTICER development