پانی ہے انمول
واپس چلیں

ایس،ایس،علی
دسمبر 2011


قرآن حکیم کی سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 22 میں اللہ ربّ العزت کا ارشادِعالی ہے:
الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآ ءَ بِنَآءًص وَّاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَوٰتِ رِزْقًا لَّکُمْج فَلَا تَجْعَلُوْالِلّٰہِ اَنْدَادًاوَّاَنْتُمْ تَعْلَمُونَo
ترجمہ : ’’وہ ذات پاک ایسی ہے جس نے بنایا تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت، اور برسایا آسمان سے پانی، پھر پردۂ عدم سے نکالا بذریعہ اس پانی کے پھلوں کی غذا تم لوگوں کے واسطے۔ تو اب مت ٹھہراؤ اللہ پاک کے مقابل، اور تم جانتے ہو۔‘‘
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی کرۂ ارض پر زندگی کو سہارا دینے والی اہم ترین اکائیوں میں سے ایک ہے۔ قرآن حکیم میں اور کئی جگہ پانی کاذکر آیا ہے۔ اس سے پانی کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات عالی مرتبت اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے۔ وہ رحمٰن ہے، وہ رحیم ہے، وہ رب العالمین ہے، تمام جہانوں کی مخلوقات کا پالنہارا ہے۔ اسی لئے زندگی کو سہارا دینے والی اشیاء کو اس نے فراوانی کے ساتھ پیدا فرمایا ہے۔ ہوا کے بغیر آدمی چند منٹ سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لئے ہوا کرۂ ارض پر ہر جگہ ہر وقت، ہرموسم میں کثیر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ سطح زمین کے اوپر 40کلومیٹر تک فضا پھیلی ہوئی ہے۔ ہوا کی کچھ مقدار 1000 کلومیٹر کے اوپر بھی پائی جاتی ہے۔
زندگی کو سہارا دینے والی دوسری اہم شۂ پانی ہے۔ پانی کے بغیر آدمی چند ہی دن گزار سکتا ہے، اس کے بعد اس کی زندگی کا خاتمہ یقینی ہے۔ لہذا ’رب‘ نے پانی کو بہت بڑی مقدار میں فراہم کیا ہے۔ پانی ایک ایسا مرکب ہے جو سطح زمین پر بھی پایا جاتا ہے، زیر زمین بھی دستیاب ہے اور پہاڑوں کی بلندیوں پر بھی برف کی شکل میں موجود ہے۔ آسمان میں بھی بادل کی شکل میں نظر آتا ہے اور فضا میں بخارات کی شکل میں اپنی موجودگی درج کرواتا ہے۔
دنیا میں پائے جانے والے مادّوں میں سب سے اہم پانی ہے۔ زندگی کسی بھی شکل میں پائی جائے اس کو برقرار رکھنے کے لئے پانی لازمی ہے۔پانی کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اسی لئے تو شاعر نے کہا ہے:

رحِمنؔ پانی راکھیے
پانی بنا سب سٗون

حیوانات ونباتات کو اپنے وجود کی بقاء اور نشوونما کے لئے پانی کی اشد ضرورت ہے۔ پانی ایک بنیادی شئ ہے جو تمام صنعتوں کے لئے ضروری ہے۔ غرض کہ زندگی کے ہر شعبہ میں پانی کا عمل دخل ہے۔
سطح زمین کا تقریباً تین چوتھائی حصّہ پانی سے ڈھکا ہوا ہے، جس کی مقدار ایک اندازے کے مطابق 1.4x108Km3۔ہے دریاؤں، سمندرو ں، ندیوں، تالابوں، جھیلوں اورزیرِ زمین نمکین پانی کی مقدار کل مقدار کا 97.3%ہے، جب کہ قابلِ استعمال صاف اور تازہ پانی کی مقدار صرف 2.7%ہے۔ اس 2.7%میں سے بہت بڑا حصہ برف کی شکل میں منجمد جھیلوں، گلیشیروں اور پہاڑوں کی چوٹیوں اور زیرزمین پایا جاتا ہے۔ کرۂ ارض پر پائے جانے والے پانی کی کل مقدار کا صرف عشرِ عشیر یعنی 0.003%ہی انسانوں کی ضرورت کے لئے دستیاب ہے!!
قدرت میں پانی اپنی تینوں حالتوں ٹھوس، مائع اور گیس میں پایا جاتا ہے۔ پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن کے کیمیائی ملاپ سے بنا ایک مرکب ہے۔ پانی کا کیمیائی ضابطہ (Chemical Formula) H2O ہے۔ پانی کے ایک سالمے میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کا حجمی تناسب 2:1ہے جبکہ ان کا کثافتی تناسب 1:8 ہے۔ آکسیجن کا ایک جوہر ہائیڈروجن کے دوجوہروں کے ساتھ الیکٹرونس کی ساجھے داری کرکے پانی کا ایک سالمہ بناتا ہے۔
آکسیجن کا جوہر ہائیڈروجن جوہر کے مقابلے الیکٹرونس کے لئے زیادہ کشش رکھتا ہے ۔ لہذا ساجھے داری میں استعمال ہونے والی الیکٹرونس کی جوڑیاں ہائیڈروجن جواہر کی بنسبت آکسیجن جوہر سے تھوڑی قریب ہوتی ہیں نتیجے کے طور پر پانی کے سالمے میں آکسیجن والے سرے پر معمولی سا منفی برقی بار پایا جاتا ہے اور ہائیڈوجن والے سرے پر معمولی سامثبت برقی بار پایا جاتا ہے۔ ایسا سالمہ جس کا ایک سرا منفی برقی بار رکھتاہو اور دوسرا سرا مثبت برقی بار رکھتا ہو پولر سالمہ (Polar Molecule)کہلاتا ہے۔ پانی کا سالمہ پولر سالمہ ہے۔ پانی کے سالمے میں آکسیجن کا جوہر اپنا ایک الیکٹرون ہائیڈروجن کے ایک الیکٹرون کے ساتھ ساجھے داری کرکے الیکٹرونس کی ایک جوڑی بناتا ہے۔ آکسیجن کا دوسرا الیکٹرون ہائیڈروجن کے دوسرے جوہر کے ایک الیکٹرون کے ساتھ ساجھے داری کرکے الیکرون کی دوسری جوڑی بناتا ہے۔ اس طرح ساجھے داری میں الیکٹرونس کی دوجوڑیاں تیار ہوتی ہیں عناصر کے جواہر کے درمیان اس طرح کی بندش کو ہم گرفت بندش (Covalent Bond) کہتے ہیں۔ پانی کے سالمے میں ہم گرفت بندش پائی جاتی ہے۔ اس طرح پانی کا سالمہ Polar Covalentسالمہ کہلاتا ہے۔ پانی کے سالمے کی ساخت V-Shaped ہوتی ہے اور اس میں جواہر کی بندش کا زاویہ (Bond Angle) 104o5oہوتا ہے۔ H-O-H = 104o5o 3
3
Polar Covalent ہونے کی وجہ سے پانی میں آئن بنانے کی صلاحیت بہت کم ہے، اس لئے وہ برق کا خراب موصل (Bad Conductor) ہے۔
خالص پانی 0oCپر منجمد ہوجاتا ہے اور 100oCپر ابلنے لگتا ہے۔ اس کی کثافت ایک گرام فی مکعب سم (1g/Cm3)ہے۔ پانی برقی اعتبار سے معتدل (Neutral)ہے۔

پانی ایک آفاقی محلّل
پانی ایک آفاقی محلّل (Universal Solvent)ہے جس میں بے شمار اشیاء حل ہوجاتی ہیں۔ اس طرح پانی میں کسی شے کے حل ہونے پر جو آمیزہ (Mixture) تیار ہوتا ہے وہ آفاقی محلول (Universal Solution)کہلاتا ہے۔ ہمارے نظام انہضام (Digestive System)میں غذا کا انجذاب (Absorption) ہوتا ہے۔ یہ انجذاب پانی میں حل شدہ مرکبات کی شکل میں انجام پاتا ہے۔ اسی طرح جسم میں تیار ہونے والے فاسد مادے بھی پانی میں حل شدہ حالت میں ہوتے ہیں اور پسینہ اور پیشاب کی شکل میں خارج کردئے جاتے ہیں۔
نباتات اپنی نشوونما کے لئے ضروری اشیاء زمین سے آبی محلول کی شکل میں جذب کرتے ہیں۔ کھادیں (Manuers and Fertilizers)اور حشرات کش (Pesticides)بھی آبی محلول کی شکل میں جذب کئے جاتے ہیں۔ ہماری غذا میں مختلف نمکیات اور شکری مادے آبی محلول کی شکل میں ہوتے ہیں۔
ٹھوس اور مائع کا ہم جنس آمیزہ (Homogeneous Mixture)محلول (Solution)کہلاتا ہے، مثلاً نمک اور پانی کا محلول۔ اس مثال میں نمک مُنحل (Solute)اور پانی محلّل (Solvent)کہلاتا ہے۔ محلول میں منحل کے ذرات سالمات (Molecules)یا آئن (Ions)کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ ذرات اتنے مہین ہوتے ہیں کہ انہیں الٹرا مائکرواسکوپ سے بھی نہیں دیکھا جاسکتا۔ ان کا قطرہ 10-7 cmسے بھی کم ہوتا ہے۔
اس کے برعکس معلّقہ (Suspension)ایک غیر ہم جنس محلول کی مثال ہے جس میں منحل کے ذرات محلل میں حل شدہ نہیں ہوتے۔ یہ ذرات خوردبین (Microscope)سے بھی نظر آسکتے ہیں۔ ان ذرات کی جسامت 10-3 cmسے زیادہ ہوتی ہے۔
محلول کی ایک تیسری قسم لسونتی محلول (Colloidal Solution)ہے۔ یہ خالص محلول اور معلقہ کی درمیانی حالت میں ہوتا ہے۔لسونتی محلول میں منحل کے ذرات کی جسامت 10-7 cm اور 10-3 cmکے درمیان ہوتی ہے۔ انہیں الٹرا مائکرو اسکوپ کے ذریعہ دیکھا جاسکتا ہے۔ مٹی اور پانی کا آمیزہ اس کی مثال ہے۔
منحل کی حل پذیری (Solubility)کی بنیاد پر محلول کی دو قسمیں ہیں۔ سیر شدہ محلول (Saturated Solution) اور غیر سیر شدہ محلول (Unsaturated Solution)۔ کسی شئ کی پانی میں حل ہونے کی صلاحیت یا کسی اور محلل میں حل ہونے کی صلاحیت کو اس شأ کی حل پذیری کہتے ہیں۔ اگر تھوڑی سی مقدار میں کسی ٹھوس منحل جیسے سوڈیم کلورائیڈ (عام نمک) کی قلمیں پانی میں ڈال کر ہلائی جائیں تو وہ فوراً حل ہوکر محلول بناتی ہیں۔ سوڈیم کلورائیڈ کی تھوڑی سی مقدار اور ڈال کر ہلائیں تو وہ بھی حل ہوجائیں گی۔ یہی عمل باربار دہرایا جائے تو ایک حد ایسی بھی آئے گی کہ اب سوڈیم کلورائیڈ کی قلمیں پانی میں حل نہ ہوں گی چاہے انہیں کتنا ہی ہلایا جائے۔ اگر درجۂ حرارت مستقل رکھا جائے تو یہ محلول سیر شدہ محلول کہلائے گا۔ ایک سیر شدہ محلول وہ ہے جس میں کسی خاص درجۂ حرارت پر منحل کی مزید مقدار حل نہ ہو۔ محلول سیر شدہ ہونے سے پہلے کی حالت میں غیر سیر شدہ کہلاتا ہے۔ کسی مخصوص مقدار کے محلل میں کسی منحل کے حل ہونے کی ایک خاص حد ہوتی ہے۔ جب تک منحل کی مقدار اس حد تک نہیں پہنچتی، محلول غیر سیرشدہ ہی رہتا ہے۔
ایک ہی محلل میں مختلف اشیاء کی حل پذیری مختلف ہوتی ہے۔ اس لئے پانی کا ایک دیا ہوا وزن مختلف اشیاء کے مختلف وزن سے سیر شدہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر سوڈیم کلورائیڈ 100گرام پانی میں 40oCپر 36.5گرام حل ہوتا ہے، جب کہ پوٹاشیم نائٹریٹ 100گرام پانی میں 40oCپر 65گرام حل ہوتا ہے۔ پوٹاشیم کلورائیڈ کی حل پذیری سوڈیم کلورائیڈ کی حل پذیری سے زیادہ ہے۔ کسی شئ کی حل پذیری کسی دئے ہوئے درجۂ حرارت پر 100 گرام پانی کو سیرشدہ بناتی ہے۔

ٹھنڈا کرنے پر پانی پھیلتا ہے
عام طور پر اشیاء کو جب گرم کیا جاتا ہے تو وہ پھیلتی ہیں اور ٹھنڈا کرنے پر سکڑتی ہیں۔ لیکن پانی کی یہ عجیب وغریب خاصیت ہے کہ وہ گرم کرنے پر بھی پھیلتا ہے اور سرد کرنے پر بھی پھیلتا ہے!!سرد کرنے پر پانی منجمد ہوکر ٹھوس حالت اختیار کرلیتا ہے اور برف (Ice)کہلاتا ہے۔ پھیلنے کی وجہ سے یعنی اس کے حجم (Volume)میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اس کی کثافت 1g/cm3سے کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں برف پانی میں ڈوبنے کی بجائے اس پر تیرتا ہے۔ پانی کی یہ عجیب خصوصیت دور رس نتائج کی حامل ہے۔ سرد علاقوں میں بارش کا جو پانی چٹانوں کی دراڑوں میں جمع ہوجاتا ہے وہ سردی کے موسم میں برف میں تبدیل ہونے لگتا ہے۔ اس عمل کے دوران اس کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ چٹانوں کی دیواروں پر زبردست قوت لگاتا ہے جس کے نتیجے میں چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ چٹانوں کی جھیج (Corrosion)کا یہ قدرتی طریقہ ہے۔
سرد علاقوں میں سردی کے موسم میں جھیلوں، تالابوں اور گہری ندیوں کا پانی منجمد ہوجاتا ہے۔ لیکن پانی کے ان ذخیروں کی صرف سطح پر ہی برف جمتی ہے۔ تہہ میں پانی اپنی مائع حالت میں برقرار رہتا ہے۔ یہ مظہر پانی کے خلاف معمولی رویہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

پانی کا خلافِ معمول رویہ
پانی کو جب 0oCپر گرم کیا جاتا ہے تو وہ سکڑتا ہے اور اس کے حجم میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کا سکڑنا 4oCتک جاری رہتا ہے، اس کے بعد وہ پھیلنے لگتا ہے۔ 0oCاور 4oCکے درمیان پانی میں ہونے والی تبدیلی کو اس کا خلافِ معمول رویہ (Anomalous Behaviour)کہتے ہیں۔ 4oCپر پانی کا حجم سب سے کم ہوتا ہے یعنی اس کی کثافت سب سے زیادہ 1g/cm3ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سطح کا پانی برف میں تبدیل ہوجاتا ہے جبکہ تہہ میں 4oCپر پانی اپنی مائع حالت میں برقرار رہتا ہے۔
اس مظہر کی ایک دوسری وجہ یہ ہے کہ سطح کی برف حاجز (Insulator)کا کام کرتی ہے اور مزیر سردی کو تہہ تک جانے سے روک دیتی ہے جس کی وجہ سے تہہ کا پانی مائع حالت میں ہی رہتا ہے۔ اس قدرتی مظہر کی وجہ سے آبی نباتات وحیوانات پانی کے ان ذخیروں کی تہہ میں زندہ رہ پاتے ہیں۔

پانی کی اونچی حرارتِ نوعی
پانی کی حرارتِ نوعی (Specific Heat) دوسری تمام اشیاء کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ کسی شئ کی حرارت جذب کرنے کی استعداد (Capacity)کو اس شأ کی حرارتِ نوعی کہتے ہیں ۔ کسی شئ کی ایک گرام مقدار کے درجۂ حرارت کو 1oCبڑھانے کے لئے درکار کیلوریز کی تعداد کو اس شأ کی حرارت نوعی کہتے ہیں۔ کیلوری حرارت کی اکائی ہے۔ پانی کی ایک گرام مقدار کے درجۂ حرارت کو 1oCبڑھانے کے لئے ایک کیلوری حرارت درکار ہوتی ہے۔ لہذا پانی کی حرارتِ نوعی 1ہے۔ پانی کے علاوہ کسی بھی شئ کی حرارتِ نوعی ایک سے کم ہے۔ لوہے کی حرارتِ نوعی 0.11، پارہ کی حرارتِ نوعی 0.33اور سونے کی حرارتِ نوعی 0.0316ہے۔
پانی کی حرارتِ نوعی اونچی ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ سے زیادہ حرارت جذب کرنے پر بھی گرم نہیں ہوتا۔ پانی کی اس خاصیت کا فائدہ اٹھاکر اسے آٹو موبائل کے کولنگ سسٹم میں استعمال کیا جاتا ہے۔

پانی کی اونچی حرارتِ تبخیر اور حرارتِ پگھلاؤ
حرارتِ تبخیر (Heat of Vaporization) :۔

یعنی ایک گرام مائع کو گیس میں تبدیل کرنے کے لئے درکار حرارت کی مقدار۔ اس دوران شأ کی تپش میں تبدیلی نہیں ہوتی۔ وہ صرف مائع حالت سے گیس حالت میں آجاتی ہے۔ ایک گرام پانی کو 100oCپر بھاپ میں تبدیل کرنے کے لئے درکار حرارت کی مقدار 539.6کیلوری ہے۔ لہذا پانی کی حرارتِ تبخیر 539.6 کیلوری فی گرام ہے۔
اسی طرح ایک گرام ٹھوس کو مائع میں تبدیل کرنے کے لئے درکار حرارت کی مقدار کو اس شأ کی حرارتِ پگھلاؤ (Heat of Fussion)کہتے ہیں۔ اس عمل کے دوران بھی شئ کی تپش میں اضافہ نہیں ہوتا۔ شأ صرف ٹھوس حالت سے مائع حالت میں آجاتی ہے۔ ایک گرام برف کو 0oCپر پانی میں تبدیل کرنے کے لئے 79.6کیلوری حرارت درکار ہوتی ہے۔ لہذا پانی کی حرارتِ پگھلاؤ 79.6کیلوری فی گرام ہے۔ دوسری اشیاء کے مقابلے میں پانی کی حرارتِ تبخیر اور حرارتِ پگھلاؤ کافی زیادہ ہے۔ پانی کی اس خاصیت کا خاطر خواہ اثر پانی کے بڑے ذخائر کے قریبی علاقوں پر پڑتا ہے۔ یہاں کی ہوا ؤں کی سمت اور رفتار پر یہ خاصیت اثر انداز ہوتی ہے۔

پانی میں پائے جانے والے مادّے
قدرت میں خالص پانی نہیں پایا جاتا۔ پانی ایک بہترین محلل ہے، اس لئے اس میں کم یا زیادہ مقدار میں معدنیات (نمکیات) حل شدہ حالت میں ہوتی ہیں۔ سمندری پانی میں 3.5%نمکیات پائے جاتے ہیں۔ تازہ پانی کی ندیوں، تالابوں اور جھیلوں میں نمکیات بہت کم مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ پانی میں گیسیں بھی حل ہوجاتی ہیں۔ پانی کے ذخیروں پر سے جب ہوا گزرتی ہے تو ہوا کی آکسیجن پانی میں حل ہوجاتی ہے۔ یہ حل شدہ آکسیجن مچھلیوں اور دوسرے آبی حیوانات ونباتات کے تنفس (Respiration) میں کام آتی ہے۔

بھاری پانی (Hard Water)
پانی میں جب کیلشیم، میگنیشیم اور لوہے وغیرہ کے نمکیات حل ہوجاتے ہیں تو ایسے پانی میں صابن کا جھاگ پیدا نہیں ہوتا۔ اس کی اشیاء کو صاف کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ ایسا پانی بھاری پانی کہلاتا ہے۔
خالص پانی بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ ہوتا ہے۔

پانی کا حصول انسان کا بنیادی حق
دنیا کے تقریباً ایک بلین لوگ ایسا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں جو ان کی صحت کے لئے بہت زیادہ مُضر ہے۔ آلودہ (Polluted) پانی کے استعمال سے روزانہ 3900بچے جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں قابلِ استعمال پانی کی فراہمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ کا حقوق انسانی سے متعلق یہ بیان قابلِ غور ہے ’’پانی کے لئے انسان کا حق یہ ہے کہ ہر انسان کو ذاتی اور گھریلو استعمال کے لئے کافی مقدار میں محفوظ (Safe)اور قابلِ قبول پانی ہر وقت آسانی سے دستیاب ہو۔ لوگوں کی پانی کی کمی (Dehydration) سے ہونے والی اموات کو روکنے کے لئے یہ ضروری ہے۔اسی طرح یہ پانی سے ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لئے بھی یہ ضروری ہے‘‘۔
اس بات کی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے حکومتِ ہند نے سال 2007کو سالِ آب (Water Year) کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے ’’زندگی کے لئے پانی۔۔۔بین الاقوامی دہائی 2005-2015‘‘ (Water for Life-International Decade 2005-2015) کی مہم چلا رکھی ہے۔ ہر سال ساری دنیا میں 22مارچ کو عالمی یوم آب (World Water Day)منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سال 2012کو سالِ آب (Year of Water)کے طور پر منانے پر غور کر رہی ہے۔

پانی کی اثر پذیری
پانی کی اثر پذیری بے مثال ہے۔ پانی پر اللہ کا نام لے کر دم کیا جائے تو اس کی خصوصیات میں مثبت تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ بسم اللہ پڑھ کر دم کیا ہوا پانی ذہنی و قلبی سکون مہیا کرتا ہے اور بیماریوں کے لئے شفا ہے۔ یہ خیال کسی مولوی یا بنیاد پرست مسلمان کا نہیں بلکہ جاپان کے مشہور سائنسداں پروفیسر ڈاکٹر مساروایموتو (Masaru Emoto) کا مشاہدہ ہے۔ مسارو پانی کی خصوصیات پر گذشتہ تین دہائیوں سے کام کررہے ہیں۔ دنیا بھر کے پانی کے نمونوں کا انہوں نے مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے پانی کو عجیب وغریب خصوصیات کا حامل پایا ۔ان کے مشاہدات میں سے چند ایک یہ ہیں:
۔ پانی کے ایک قطرہ پر قرآنی آیات اور خاص طور پر بسم اللہ پڑھ کر دم کرنے کے بعد اس کا انتہائی طاقتور خوردبین سے معائنہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ پانی کے قطرے نے کلامِ الہی کا اثر قبول کرلیا ہے اور اس کے Patternمیں تبدیلی آگئی ہے۔ یہ Patternانتہائی خوبصورت نظر آیا۔ برخلاف اس پانی کے ایک قطرے پر جس پر شیطانی کلمات پڑھ کر دم کیا گیا تو اس نے بھی اپنی شکل تبدیل کرلی اور انتہائی کریہہ Pattern میں تبدیل ہوگیا۔
۔ پانی کے ایک قطرے میں لاکھوں سالمات ہوتے ہیں۔ پانی کو منجمد کرکے اس سے حاصل شدہ قلموں (Crystals) کو جب طاقتور خوردبین سے دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ ہرقلم کا Pattern الگ تھا۔ یہ انتہائی حیرت کی بات ہے اور اللہ کی قدرت کی کھلی نشانی ہے۔ کسی بھی مقام کے پانی کے نمونے میں ہر قلم کا Patternالگ ہوتا ہے۔ پانی کی کسی بھی دو قلموں کے Patterns یکساں نہیں ہوتے!!
۔ مسارو کے مطابق آبِ زم زم دنیا کا واحد پانی ہے جو اثر پذیری میں یکتائے روزگار ہے۔ بسم اللہ پڑھ کر دم کرنے سے اس کے اثرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے دنیا کے کئی ممالک کی جھیلوں، آبشاروں اور دیگر آبی ذرائع سے حاصل شدہ پانی کے نمونوں کا موازنہ آبِ زم زم سے کیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ آبِ زم زم کا ایک قطرہ دنیا بھر میں پائے جانے والے پانی کے ذخیروں کے مقابلے میں انتہائی اہم اور قیمتی ہے۔
۔ مساروکا کہنا ہے کہ میں نے دیگر پانی کے کئی گلاس کے برابر پانی میں زم زم کا صرف ایک قطرہ ملایا تو یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ زم زم کے اثرات پورے پانی میں دکھائی دینے لگے!!
۔ مسارو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہم عام پانی کی خصوصیات کو تبدیل کرسکتے ہیں لیکن کسی بھی طرح باوجود کوششوں کے زم زم کی خصوصیات کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر تحقیق کی جائے تو یہ بات درست ثابت ہوگی کہ قرآن کی ہر آیت کا اثر پانی پر الگ الگ ہوتا ہے۔
۔ مسارو کا استدلال ہے کہ اللہ نے پانی کو قوتِ سماعت وگویائی اور ماحول سے متاثر ہونے کی صلاحیت بخشی ہے!!!
۔ مسارو اب تک تین کتابیں تصنیف کرچکے ہیں:
1) Messages from Water-1
2) Messages from Water-2
3) The Hidden Messages in Water

نوٹ
  • رسالے میں شائع شدہ تحریروں کو بغیر حوالہ نقل کرنا ممنوع ہے۔
  • قانونی چارہ جوئی صرف دہلی کی عدالتوں میں کی جائے گی۔
  • رسالے میں شائع شدہ مضامین میں حقائق واعداد کی صحت کی بنیادی ذمہ داری مصنف کی ہے۔
  • رسالے میں شائع ہونے والے مواد سے مدیر،مجلس ادارت یا ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اب تک ویب سائٹ دیکھنے والوں کی تعداد   369063
اس ماہ
Designed and developed by CODENTICER development